Sunday, 25 November 2018

Ronay Ko Bohat Roye Bohat Aah O Fghan Ki by (آشفتہ چنگیزی)


آشفتہ چنگیزی



Ronay Ko Bohat Roye Bohat Aah O Fghan Ki


رونے کو بہت روئے بہت آہ و فغاں کی
کٹتی نہیں زنجیر مگر سود و زیاں کی
آئیں جو یہاں اہل خرد سوچ کے آئیں
اس شہر سے ملتی ہیں حدیں شہر گماں کی
کرتے ہیں طواف آج وہ خود اپنے گھروں کا
جو سیر کو نکلے تھے کبھی سارے جہاں کی
اس دشت کے انجام پہ پہلے سے نظر تھی
تاثیر سمجھتے تھے ہم آواز سگاں کی
الزام لگاتا ہے یہی ہم پہ زمانہ
تصویر بناتے ہیں کسی اور جہاں کی
پہلے ہی کہا کرتے تھے مت غور سے دیکھو
ہر بات نرالی ہے یہاں دیدہ وراں کی
آشفتہؔ اب اس شخص سے کیا خاک نباہیں
جو بات سمجھتا ہی نہیں دل کی زباں کی
آشفتہ چنگیزی

No comments:

Post a Comment

آنکھوں میں چبھ گئیں تری یادوں کی کرچیاں

Wasi Shah آنکھوں میں چبھ گئیں تری یادوں کی کرچیاں آنکھوں میں چبھ گئیں تری یادوں کی کرچیاں کاندھوں پہ غم کی شال ہے اور چاند ...