Sunday, 2 December 2018

سوچتا ہوں كے اسے نیند بھی آتی ہوگی (Wasi Shah)



Wasi Shah


سوچتا ہوں كے اسے نیند بھی آتی ہوگی                  


سوچتا ہوں كے اسے نیند بھی آتی ہوگی 

یا میری طرح فقط اشک بہاتی ہوگی 

وہ میری شکل میرا نام بھلانے والی 
اپنی تصویر سے کیا آنکھ ملاتی ہوگی 

اِس زمین پہ بھی ہے سیلاب میرے اشکوں سے 
میرے ماتم کی سدا عرش حیلااتی ہوگی 

شام ہوتے ہی وہ چوکھٹ پہ جلا کر شامیں 
اپنی پلکوں پہ کئی خواب سلاتی ہوگی 

اس نے سلوا بھی لیے ہونگے سیاہ رنگ كے لباس 
اب محرم کی طرح عید مناتی ہوگی 

ہوتی ہوگی میرے بوسے کی طلب میں پاگل 
جب بھی زلفوں میں کوئی پھول سجاتی ہوگی 

میرے تاریک زمانوں سے نکلنے والی 
روشنی تجھ کو میری یاد دلاتی ہوگی 

دِل کی معصوم رگیں خود ہی سلگتی ہونگی 
جون ہی تصویر کا کونا وہ جلاتی ہوگی 

روپ دے کر مجھے اِس میں کسی شہزاادی کا 
اپنے بچوں کو کہانی وہ سناتی ہوگی

No comments:

Post a Comment

آنکھوں میں چبھ گئیں تری یادوں کی کرچیاں

Wasi Shah آنکھوں میں چبھ گئیں تری یادوں کی کرچیاں آنکھوں میں چبھ گئیں تری یادوں کی کرچیاں کاندھوں پہ غم کی شال ہے اور چاند ...