Showing posts with label عرفان صد یقی. Show all posts
Showing posts with label عرفان صد یقی. Show all posts

Sunday, 25 November 2018

Tamam Jalna Jalana Fasana Hota Hoa by (عرفان صدیقی)


       عرفان صدیقی



Tamam Jalna Jalana Fasana Hota Hoa


تمام جلنا جلانا فسانہ ہوتا ہوا
چراغ لمبے سفر پر روانہ ہوتا ہوا
عجب گداز پرندے بدن میں اڑتے ہوئے
اسے گلے سے لگائے زمانہ ہوتا ہوا
ہری زمین سلگنے لگی تو راز کھلا
کہ جل گیا وہ شجر شامیانہ ہوتا ہوا
نظر میں ٹھہری ہوئی ایک روشنی کی لکیر
افق پہ سایۂ شب بیکرانہ ہوتا ہوا
رقابتیں مرا عہدہ بحال کرتی ہوئی
میں جان دینے کے فن میں یگانہ ہوتا ہوا
عرفان صدیقی

Yeh Shehr Zaat Bohat Hai Agar Banaya Jaye by (عرفان صدیقی)

عرفان صدیقی

یہ شہر ذات بہت ہے اگر بنایا جائے

یہ شہر ذات بہت ہے اگر بنایا جائے
تو کائنات کو کیوں درد سر بنایا جائے
ذرا سی دیر کو رک کر کسی جزیرے پر
سمندروں کا سفر مختصر بنایا جائے
اب ایک خیمہ لگے دشمنوں کی بستی میں
دعائے شب کو نشان سحر بنایا جائے
یہی کٹے ہوئے بازو علم کیے جائیں
یہی پھٹا ہوا سینہ سپر بنایا جائے
سنا یہ ہے کہ وہ دریا اتر گیا آخر
تو آؤ پھر اسی ریتی پہ گھر بنایا جائے
عجب مصاف سکوت و سخن میں جاری ہے
کسے وسیلۂ عرض ہنر بنایا جائے

آنکھوں میں چبھ گئیں تری یادوں کی کرچیاں

Wasi Shah آنکھوں میں چبھ گئیں تری یادوں کی کرچیاں آنکھوں میں چبھ گئیں تری یادوں کی کرچیاں کاندھوں پہ غم کی شال ہے اور چاند ...