Sunday, 2 December 2018

گئے سرخم، گئے پُرنم، گئے فریاد ہوتے ہیں






آشفتہ چنگیزی

       

       گئے سرخم، گئے پُرنم، گئے فریاد ہوتے ہیں





گئے سرخم، گئے پُرنم، گئے فریاد ہوتے ہیں

تمہارے عاشقاں صاحب، بہت برباد ہوتے ہیں




قفس دِکھتا نہیں اُن کا، نہ زنجیریں دِکھیں لیکن

ہو جن پر خوف کا پہرا، وہ کب آزاد ہوتے ہیں؟ 




اماں مانگیں تَو کس دل سے ہمیں معلوم ہے واعظ!

فلک کے کارخانے میں ستم ایجاد ہوتے ہیں




کوئی بھی کام ہو مشکل، ہمیں آواز دے لینا

تمہارے شہر میں جاناں ہمِیں فرہاد ہوتے ہیں

No comments:

Post a Comment

آنکھوں میں چبھ گئیں تری یادوں کی کرچیاں

Wasi Shah آنکھوں میں چبھ گئیں تری یادوں کی کرچیاں آنکھوں میں چبھ گئیں تری یادوں کی کرچیاں کاندھوں پہ غم کی شال ہے اور چاند ...